دوسری خصوصیت یہ ہے کہ ہمزیستی یا بقا ئے باہمی دوجانبہ بلکہ کئی جانبہ ہے اور یہ یک طرفہ نہیں بلکہ سب کو ملکر اسمیں حصہ ڈالنا ہوگا۔تیسری یہ کہ بقا ئے باہمی یا ہمزیستی کی مضبوطی،تبدیلی۔ترمیم اور تکمیل کی اساس تجربے پر مبنی ہے ،زندگی بھی تجربے کی بنیاد پر آگے بڑھتی ہے لہذا موجودہ تجربوں کے حوالے سے ایک خصوصی نشست کا ہونا بے جا نہ ہوگا تاکہ ان تجربوں کی روشنی میں زندگی میں فقہ کا اطلاق ممکن اور درست شکل میں عمل پذیری کو ممکن بنایا جاسکے ۔چوتھی خصوصیت یہ ہے کہ زندگی ایک انسانی فعل اور معاملہ ہے اور جمادات کی طرح خشک اور بے جان نہیں،زندگی میں احساس محبت،عشق اور بیوی بچوں سے محبت و لذت کے جذبات موجزن ہیں اور ان جذبات اور احساسات کو نظر انداز کرتے ہو ئے ایک فقیہ یا مجتھد زندگی کی فقہ کا درست اور کامل ادراک نہیں کرسکتاکیونکہ ان معاملات کو نظر انداز کرنے کی صورت میں فقہ ایک بے جان اور خشک صورت اختیار کر لیتا ہے ۔